کتنے مقامات میں ہوئی ہے؟
* امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے اپنی ”صحیح“
میں حدیثِ ہرقل - کہیں مُطَوَّلْ تو کہیں مختصر - کتنے
مقامات میں تخریج فرمائی ہے؟
علامہ، کرمانی
رحمہ اللہ نے اجمالاً ذکر کیا ہے کہ دس مقامات میں تخریج فرمائی
ہے، انھوں نے ان دس مقامات کی تفصیل بیان نہیں کی
ہے۔
وَقَدْ ذَکَرَ الْبُخَارِیُّ حَدِیْثَ ہِرَقْلَ
فِيْ کِتَابِہ عَشَرَةَ مَوَضِعَ، وَاللہُ أعْلَمُ․ (شرح الکرمانی، ص:۶۷، ج:۱، دار احیاء التراث العربی: بیروت)
علامہ عینی
رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ چودہ مقامات میں تخریج فرمائی
ہے، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
(۱) بدءُ الوحی
(۲) کتابُ الجھاد میں ابراھیمُ
بنُ حمزةَ عن ابراھیمَ بن سعدٍ عن صالح کے طریق سے
(۳) کتابُ التفسیر میں
ابراھیمُ بنُ موسی عن ھشامٍ عن معمر عن الزھری کے طریق سے
(۴) کتاب التفسیر ہی میں
عبد اللہ بنُ محمد عن عبد الرزاق عن معمر عن الزہری کے طریق سے
(۵) کتاب الشھادات میں ابراھیم
بن حمزہ عن ابراھیم بن سعد عن صالح عن الزھری کے طریق سے
(۶) کتاب الجزیة میں یحیی
بن بُکیر عن اللیث عن یونس عن الزہری کے طریق سے
(۷) کتاب الأدب میں أبو بکیر
عن اللیث عن عقیل عن الزہری کے طریق سے۔
(۸) کتاب الأدب ہی میں
محمد بن مقاتل عن عبد اللہ عن یونس عن الزھری کے طریق سے
(۹) کتاب الایمان
(۱۰) کتاب العلم
(۱۱) کتاب الأحکام
(۱۲) کتاب المغازی
(۱۳) کتاب خبر الواحد
(۱۴) کتاب الاستئذان
قلت: ذکرہ فی أربعة عشر موضعا * الأول ھھنا (أی فی بدء الوحی)
کما تری * الثانی فی الجھاد عن ابراھیم
بن حمزة عن ابراھیم بن سعد عن صالح * الثالث فی التفسیر عن ابراھیم
بن موسی عن ھشام * الرابع فیہ ایضاً عن عبد
اللہ بن محمد عن عبد الرزاق قالا حدثنا معمر کلھم عن الزھری بہ * الخامس فی الشھادات عن ابراھیم
بن حمزة عن ابراھیم بن سعد عن صالح عن الزھری مختصرا ”سألتک ھل یزیدون
أو ینقصون“* السادس فی الجزیة عن یحیی
بن بکیر عن اللیث عن یونس عن الزھری مختصرا * السابع فی الأدب عن أبی بکیر
عن اللیث عن عقیل عن الزھری مختصراً ایضاً * الثامن فیہ ایضاً عن محمد بن
مقاتل عن عبداللہ عن یونس عن الزھری مختصراً * التاسع فی الایمان * العاشر فی العلم * الحادی عشر فی الأحکام * الثانی عشر فی المغازی
* الثالث عشر فی خبر الواحد * الرابع عشر فی الاستئذان․ (عمدة القاری، بدء الوحی، ص:۸۴، ج:۱، دار احیاء التراث العربی:
بیروت)
بندہ کہتا ہے:
(۱)
علامہ عینی
رحمة اللہ علیہ نے پانچویں نمبر پر کتاب الشہادات میں حدیثِ
مذکور کے الفاظ ”سَألْتُکَ ھَلْ یَزِیْدُوْنَ أوْ یَنْقُصُوْنَ“
نقل کیے
ہیں، یہ علامہ عینی رحمہ اللہ کا وہم ہے؛ کیوں کہ
کتاب الشہادات میں حدیثِ مذکور ان الفاظ کے ساتھ نہیں ہے؛ بل کہ
اس کے الفاظ یہ ہیں:
․․․ أنَّ ہِرَقْلَ قَالَ لَہ: سَألْتُکَ مَاذَا یَأمُرُکُمْ،
فَزَعَمْتَ أنَّہ أَمَرَکُمْ بِالصَّلاَةِ وَالصِّدْقِ وَالعَفَافِ وَالْوَفَاءِ
بِالْعَھْدِ وَأدَاءِ الأمانَةِ، قَالَ: وَھٰذِہ صِفَةُ نَبِيٍ․ (صحیح بخاری، کتاب الشھادات، باب من أمر بانجاز
الوعد، ص:۳۶۸، ج:۱، قدیمی: کراچی)
(۲)
علامہ عینی
رحمہ اللہ نے ساتویں نمبر پر کتابُ الأدب کا طریق ذکر کیا
ہے،اس میں عن أبی بکیر کی بجائے عن ابن بکیر ہونا چاہیے؛ کیوں کہ یہ راوی ابوزکریا
یحییٰ بن عبداللہ بن بکیر ہیں، جن کو جد
کی طرف نسبت کرتے ہوئے یحییٰ بن بکیر کہا
جاتا ہے۔
(۳) یہ ملحوظ رہے کہ علامہ عینی رحمہ اللہ نے کتاب التفسیر، باب: قُلْ یَا أھلَ الکِتٰبِ
تَعَالَوْا الیٰ کلمةٍ سَوَاءٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ
الخ والی
روایت کو، جس کی سند میں تحویل ہے، دو حدیث شمار کیا
ہے۔
(۴)
علامہ عینی
رحمہ اللہ نے آٹھویں نمبر پر کتاب الأدب میں دوسری
روایت محمد بن مقاتل عن عبد اللہ عن یونس عن الزھری کے طریق والی
شمار کی ہے؛ حالاں کہ یہ روایت کتاب الأدب میں نہیں؛ بل
کہ کتاب الاستئذان میں ہے، جو علامہ عینی رحمہ اللہ کا ذکر
کردہ چودہواں نمبر ہے۔
اس طرح ایک
عدد کم ہوگیا اور کل تعداد تیرہ ہوگئی۔
(۵)
بندہ کو
یہ حدیث ”کتاب العلم“ اور ”کتاب المغازی“ میں نہیں ملی،
جن کا ذکر علامہ عینی رحمہ اللہ نے دسویں اور بارہویں
نمبر پر کیا ہے۔
اگر یہ
حدیث مذکورہ دونوں جگہوں میں واقعتا نہیں ہے، تو مزید دو
عدد کم ہوجانے سے کل تعداد گیارہ رہ جائے گی۔
شیخ محمد
خضر الجکنی الشنقیطی رحمہ اللہ (وفات: ۱۳۵۴ھ) نے وہی چودہ
مقامات ذکر کیے ہیں، جو علامہ عینی رحمہ اللہ نے ذکر
فرمائے ہیں؛ چنانچہ آپ رحمہ اللہ ”کوثر المعانی الدراری
فی کشف خبایا صحیح البخاری“ میں فرماتے ہیں:
أخرج البخاری حدیث ہرقل فی أربعة عشر موضعاً،
ھنا (أی فی بدء الوحی) کما تری، وفی الجھاد عن ابراھیم
بن حمزة، وفی التفسیر عن ابراھیم بن موسیٰ، وفیہ
أیضاً عن عبد اللہ بن محمد، وفی الشھادة عن ابراھیم بن حمزة أیضاً
مختصراً، وفی الجزیة أیضاً عن یحیی بن بُکَیْر،
وفی الأدب عَنْ أبی بُکَیْر، وفیہ أیضاً عن محمد بن
مُقاتل، وفی الایمان، وفی العلم، وفی الأحکام، وفی
المغازی، وفی خبر الواحد، وفی الاستئذان․ (کوثر المعانی الدراری، بدء الوحی، ص:۳۷۰، ج:۱، موٴسسة الرسالة: بیروت)
علامہ عینی
رحمة اللہ علیہ کے کلام پر بندہ نے پانچ نمبروں میں جو بحث کی
ہے، ان میں نمبر اوّل کو چھوڑ کر باقی چار نمبروں کی بحث علامہ
شنقیطی رحمہ اللہ کے کلام میں بھی جاری ہوگی،
یہ ملحوظ رہے کہ کتاب التفسیر والی روایت - جس کی
سند میں تحویل ہے - کو دو حدیث شمار کیاگیا ہے اور
کتاب الادب میں ایک ہی مقام میں اس حدیث کی
تخریج ہوئی ہے، دو مقام میں نہیں اور کتاب العلم اور کتاب
المغازی میں بندہ کو یہ روایت نہیں ملی، ان
مقامات میں فی الواقع یہ حدیث نہ ہونے کی صورت میں
کل تعداد بجائے چودہ کے گیارہ ہوگی۔
علامہ قسطلانی
رحمہ اللہ نے ”ارشاد الساری“ میں وہی چودہ مقامات ذکر کیے ہیں، جو
علامہ عینی رحمہ اللہ نے ”عمدة القاری“ میں ذکر کیے
ہیں:
وأخرج متنہ الموٴلف ھنا (أی فی بدء الوحی)،
وفی الجھاد و التفسیر فی موضعین، وفی الشھادات
والجزیة والأدب فی موضعین، وفی الایمان والعلم
والأحکام والمغازی وخبر الواحد والاستئذان․ (ارشاد الساری، ص:۱۱۹، ج:۱، العلمیة: بیروت)
نواب صدیق
حسن خاں قنوجی بھوپالی (وفات: ۱۳۰۷ھ) نے ”عون المعبود لحلّ أدلة صحیح البخاری“ ص:۸۶، ج:۱، العلمیة: بیروت میں علامہ قسطلانی رحمہ
اللہ کا مذکورہ کلام بلا تعقب و تبصرہ نقل کیا ہے۔
علامہ عینی
رحمہ اللہ کے کلام پر بندہ نے پانچ نمبروں میں جو بحث کی ہے، ان میں
پہلے دو نمبروں کو چھوڑ کر باقی تین نمبروں کی بحث علامہ قسطلانی
رحمہ اللہ کے کلام میں بھی جاری ہوگی۔
”تحفة القاری
شرح صحیح البخاری“ میں ہے:
”یہ روایت بخاری شریف میں باہ
جگہ آئی ہے، کہیں مفصّل کہیں مختصر“۔ (تحفة القاری،
ص:۱۷۲، ج:۱، طبع اوّل: ربیع
الثانی ۱۴۳۲ھ، مکتبہ حجاز: دیوبند)
یہ بارہ
کا عدد غالباً شیخ محمد فوٴاد عبدالباقی رحمہ اللہ کی ترقیم
سے ماخوذ ہے، جس پر تبصرہ آگے آرہا ہے۔
”کشف الباری“
کے حاشیہ میں ہے:
الحدیث أخرجہ البخاری فی کتاب الایمان،
باب (بلا ترجمة، بعد باب سوٴال جبریل النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن الایمان والاسلام والاحسان․․․ رقم(۵۱)
وفی کتاب الشھادات، باب من أمر بانجاز الوعد، رقم (۲۶۸۱) وفی کتاب الجھاد، باب قول اللہ عز وجل: قل ھل تربصون بنا
الاّ احدی الحسنیین، والحرب سجال، رقم (۲۸۰۴)
وباب دعاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم الناس الی
الاسلام والنبوة․․․ رقم(۲۹۴۱) وباب ما قیل فی لواء النبی صلی اللہ علیہ
وسلم ، رقم (۲۹۷۸) وفی کتاب التفسیر، باب: قل یأھل الکتب تعالوا
الی کلمة سواء بیننا وبینکم أن لا نعبد الا اللہ، رقم (۴۵۵۳) وفی کتاب الأدب، باب صلة المرأة أمھا ولھا زوج، رقم (۵۹۸۰) وفی کتاب الاستئذان، باب کیف یکتب الی
اھل الکتاب، رقم (۶۲۶۰) وفی کتاب الأحکام، باب ترجمة الحکام، وھل یجوز
ترجمان واحد، رقم (۷۱۹۶) وفی کتاب التوحید، باب ما یجوز من تفسیر
التوراة وغیرہا من کتب اللہ بالعربیة وغیرھا․․․ رقم (۷۵۴۱)․ (کشف الباری، بدء الوحی،
ص:۴۷۷، ج:۱، طباعت: ۱۴۱۶ہ، مکتبہ فاروقیہ: کراچی)
بندہ کہتا ہے:
(۱)
”کشف الباری“ (ج۱ ص ۴۷۷)
کے حاشیہ
میں مذکور گیارہ مقامات کے ساتھ بدء الوحی والا مقام ملانے سے
کل بارہ مقامات ہوئے۔
(۲)
کتاب الجھاد میں تیسرا مقام باب ما قیل فی لواء
النبی صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کیاگیا ہے، یہ
وہم ہے۔ حدیث نمبر:۲۹۷۸ پر امام بخاری
رحمة اللہ علیہ نے باب قول النبی صلی
اللہ علیہ وسلم نصرت بالرعب مسیرة شھر الخ منعقد کیا ہے، باب ما قیل فی لواء النبی صلی اللہ علیہ
وسلم نہیں۔
(۳)
مذکورہ
بالا بارہ مقامات وہی ہیں، جو شیخ محمد فوٴاد عبدالباقی
رحمہ اللہ کی ترقیم سے ”فتح الباری“ کے نسخوں میں شائع
ہوتے رہے ہیں۔
ان مقامات کے
علاوہ پانچ جگہیں اور ہیں، جہاں حدیثِ ہرقل مذکور ہے:
(۱) کتابُ الصلاة، باب کیف
فُرِضَتِ الصلاةُ فی الاسراء میں تعلیقاً
(۲)
کتابُ الزکاة، باب وُجوبِ الزکاة میں تعلیقاً
(۳) کتاب الجھاد، باب من استعان
بالضعفاء والصالحین فی الحرب میں تعلیقاً
(۴) کتاب الجھاد، باب ہل یرشد
المسلم أھل الکتاب أو یعلمھم الکتاب میں متصلاً
(۵) کتاب أخبار الآحاد، باب ما کان
النبی صلی اللہ علیہ وسلم یبعث من الأمراء والرسل واحدا
بعد واحد میں
تعلیقاً
شیخ الحدیث
حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی نوراللہ مرقدہ فرماتے ہیں:
”اس (حدیث ہرقل) کو امام بخاری نے تیرہ جگہ
ذکر فرمایا ہے، تین جگہ مفصل اور دس جگہ اختصار کے ساتھ کچھ کچھ ٹکڑے۔“
(تقریر
بخاری شریف ”اردو“ ص:۱۰۴، ج:۱، دارالاشاعت: کراچی)
شیخ الحدیث
حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی نوراللہ مرقدہ ”الأبواب والتراجم“ میں فرماتے ہیں:
وَذَکَرَ الْبُخَارِيُ ھٰذا الْحَدیثَ مُطَوَّلاً فی
ثلاثة مواضع: ھھنا (أی فی بدء الوحی)، وفی کتاب الجھاد فی
”بابِ دعاءِ النبی صلی اللہ علیہ وسلم الیٰ الاسلامِ والنبوةِ“ وفی التفسیر
فی تفسیر قولہ تعالیٰ: ﴿قل یَا أھلَ الکتابِ
تَعَالَوْ الٰی کلمةٍ سواء﴾ الآیة (آل عمران: ۶۴)، وذکرہ فی عشرةِ مواضعَ
مختصراً، صفحاتہ فی المطبوعات الھندیة ھی: ۱۳ و ۳۶۸ و ۳۹۳ و ۴۱۱ و ۴۱۸ و ۴۵۰ و ۸۴ و ۹۲۶ و ۱۰۶۸ و ۱۱۲۵․
”صفحاتہ فی المطبوعات الھندیة“ کے متعلق حاشیہ میں
ہے:
انظر أرقامَہ فی الطبعةِ الجدیدةِ المرقمةِ من بیروت:
(۵۱، ۲۶۸۱، ۲۸۰۴، ۲۹۳۶، ۲۹۷۸، ۳۱۷۴، ۵۹۸۰، ۶۲۶۰، ۷۱۹۶، ۷۵۴۱)․
(الأبواب والتراجم، ص:۳۰۸، ج:۲، دارالبشائر الاسلامیة:
بیروت)
بندہ کہتا ہے:
اس میں
حسب ذیل چار مقامات شمارسے رہ گئے ہیں:
(۱)
کتاب الصلاة، باب کیف فرضتِ الصلاةُ فی الاسراء (ص:۵۰)
(۲) کتاب الزکاة، باب وجوبِ الزکاة
(ص:۱۸۷)
(۳) کتاب الجھاد، باب مَنِ
اسْتَعَانَ بالضعفاء والصالحین فی الحرب (ص:۴۰۵)
(۴)
کتاب أخبار الآحاد، باب ما کان النبی صلی اللہ علیہ
وسلم یبعث من الأمراء والرسل واحدا بعد واحد (ص:۱۰۷۸)
”الکنز المتواری فی معادن لامع الدراری وصحیح
البخاری“
کے حاشیہ میں ہے:
ذکر البخاری ھذا الحدیث (حدیث ہرقل)
مُطَوَّلاً فی ثلاثةِ مواضع، ھھنا (فی بدء الوحی)، وفی
”کتابِ الجھاد“ فی باب دعاءِ النبی صلی اللہ علیہ وسلم الی
الاسلام والنبوة، وفی ”التفسیر“ فی تفسیر قولہ تعالیٰ:
﴿قل یٰأھل الکتٰب تعالوا الی کلمةٍ سواء﴾
الآیة، وذکرہ فی عشرة مواضع مختصراً، وہی: (۱) فی ”کتاب الایمان“
بعد باب سوٴال جبریل النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن
الایمان والاسلام والاحسان․ (۲) فی ”کتاب الصلاة“ فی باب کیف فرضت الصلاة فی
الاسراء․ (۳) فی ”کتاب الشھادات“ فی
باب من أمر بانجاز الوعد․ (۴) فی ”کتاب الجھاد“ فی باب قول اللہ تعالیٰ:
﴿قل ھل تربصون بنا الا احدی الحسنیین﴾ (۵) فی ”کتاب الجھاد“ فی
باب ھل یرشد المسلم أھل الکتاب أو یعلمھم الکتاب․ (۶) فی ”کتاب الجھاد“ فی
باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم: نصرت بالرعب مسیرة شھر․ (۷) فی ”کتاب الجھاد“ فی
باب الوفاء بالعھد․ (۸) فی ”کتاب الآداب“ فی
باب صلة المرأة أمَّھَا ولھا زوج․ (۹) فی ”کتاب الاستئذان“ فی باب کیف یکتب
الکتاب الی أھل الکتاب․ (۱۰)
فی ”کتاب الأحکام“ فی باب ترجمة الحکام․ (الکنز المتواری، ص:۶۹، ۷۰، ج:۲، موٴسسة الخلیل الاسلامیة: فیصل آباد)
بندہ کہتا ہے:
اس میں
حسب ذیل چار مقامات شمار سے رہ گئے ہیں:
(۱)
کتاب الزکاة، باب وجوب الزکاة
(۲) کتاب الجھاد، باب مَنِ
اسْتَعَانَ بالضعفاء والصالحین فی الحرب
(۳) کتاب أخبار الآخاد، باب ما کان
النبی صلی اللہ علیہ وسلم یبعث من الأمراء والرسل واحدا
بعد واحد
(۴) کتاب التوحید، باب ما یجوز
من تفسیر الوراة وکتب اللہ بالعربیة وغیرھا․
”سراج القاری
لحلّ صحیح البخاری“ افادات: شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدزکریا
صاحب کاندھلوی نوراللہ مرقدہ میں ہے:
”امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث
(حدیثِ ہرقل) کو تیرہ جگہ ذکر کیا ہے، جن میں سے تین
جگہ مکمل اور پوری ذکر کی ہے(۱) اور بقیہ دس جگہ مختصراً ذکر کی
ہے(۲)۔
حاشیہ میں
ان مقامات کے حوالے منقول ہیں:
(۱) بدء الوحی ۱/۴ رقم۷، الجھاد ۱/۴۱۲ رقم ۲۹۴۱، التفسیر ۲/۶۵۳ رقم ۴۵۵۳ (۲) الایمان ۱/۱۳
(۵۱)، الشھادات ۱/۳۶۸
(۲۶۸۱)، الجھاد ۱/۳۹۳
(۲۸۰۴)، و ۱/۴۱۱
(۲۹۳۶)، و ۱/۴۱۲
(۲۹۴۰)، و ۱/۴۱۸
(۲۹۷۸)، الجزیة ۱/۴۵۰ (۳۱۷۴)، الأدب ۲/۸۸۴
(۵۹۸۰)، الاستئذان ۲/۹۲۶ (۶۲۶۰)، الأحکام ۲/۱۰۶۸
(۷۱۶۹)․
”سراج القاری“میں آ گے فرماتے ہیں:
علامہ عینی
رحمہ اللہ نے کتاب التفسیر والی روایت کو، جس کی سند میں
تحویل ہے، اس کو دو حدیث شمار کیا ہے، اس طرح ان کے نزدیک
اس کی تعداد چودہ ہوجاتی ہے، اس کے علاوہ امام بخاری نے اس حدیث
کو مختصر طور پر تعلیقاً بھی دو جگہ ذکر کیا ہے: (۱) أخبار الآحاد ۲/۱۰۷۸ رقم ۷۲۶۴، (۲) التوحید ۲/۱۱۲۵ رقم ۷۵۴۱․ (سراج القاری، ص:۹۱، ج:۱، جامعة قاسمیہ دارالعلوم زکریا: مراد آباد)
بندہ کہتا ہے:
(۱)
علامہ عینی
رحمہ اللہ کی ذکر کردہ چودہ کی تعداد پر بندہ کا کلام ماقبل میں
گزرچکا ہے۔
(۲)
”سراج
القاری“ میں تعلیقاً مذکور مزید تین مقامات
فروگذاشت ہوگئے ہیں:
۱- کتاب الصلاة،باب کیف فرضت
الصلاة فی الاسراء (ص:۵۰، ج:۱)
۲- کتاب الزکاة، باب وجوب الزکاة
(ص: ۱۸۷، ج:۱)
۳- کتاب الجھاد، باب من استعان
بالضعفاء والصالحین فی الحرب، (ص:۴۰۵، ج:۱)
اس مضمون کی
تکمیل کے بعد حافظ ابن حجر عسقلانی کے استاذ علامہ ابن الملقّن رحمہما
اللہ کی ”التوضیح لشرح الجامع الصحیح“ دستیاب ہوئی،اس
کے مبحوث عنہ مقام کو دیکھنے سے محسوس ہوا، کہ علامہ عینی رحمہ
اللہ وغیرہ چودہ کی تعداد ذکر کرنے والے شارحین کا بلا واسطہ یا
بالواسطہ مأخذ ”التوضیح“ ہی ہے، ”عمدة القاری“ کی جو عبارت ماقبل
میں نقل کی گئی، تقریباً وہی عبارت ”التوضیح“ میں ہے؛ البتہ چودہ میں سے ساتویں نمبر پر
راوی کا نام ”التوضیح“ میں ”ابن بکیر“ درست لکھا ہے، جو ”عمدة القاری“ اور ”کوثر المعانی الدراری“ میں کسی وجہ
سے ”أبو بکیر“ لکھا گیا ہے۔ ”التوضیح“ کی مکمل عبارت حسب
ذیل ہے:
وکررہ البخاری فی ”صحیحہ“ فی مواضع:
أخرجہ ھنا (أی فی بدء الوحی) کما تری․
وفی الجھاد عن ابراھیم بن حمزة، عن ابرایھم
بن سعد عن صالح․
وفی التفسیر عن ابراھیم بن موسیٰ،
عن ھشام․ وفیہ: عن عبد اللہ بن محمد، عن عبد الرزاق قالا: حدّثنا
معمر، کلھم عن الزھری بہ․
وفی الشھادات عن ابراھیم بن حمزة، عن ابراھیم
بن سعد، عن صالح، عن الزھری مختصراً: سألتک ھل یزیدون أو ینقصون؟
وفی الجزیة عن یحیٰی بن
بکیر، عن اللیث، عن یونس، عن الزھری مختصراً․
وفی الأدب عن ابن بکیر، عن اللیث، عن عقیل،
عن الزھری مختصراً أیضاً، وعن محمد بن مقاتل، عن عبد اللہ، عن یونس
عن الزھری مختصراً․
وأخرجہ أیضاً فی الایمان، والعلم،
والأحکام، والمغازی، وخبر الواحد، والاستئذان․ فھذہ أربعة عشر موضعاً․ (التوضیح، ص: ۳۶۹، ۳۷۰، ج:۲، وزارة الأوقاف والشئون
الاسلامیة: قطر)
علامہ عینی
رحمہ اللہ کے کلام پر بندہ نے پانچ نمبروں میں جو بحث کی ہے، ان میں
نمبر دو کو چھوڑ کر باقی چار نمبروں کی بحث علامہ ابن الملقّن رحمہ
اللہ کے کلام میں بھی جاری ہوگی؛ اس لیے ان کے ہاں
بھی کل تعداد بجائے چودہ کے گیارہ ہوگی۔
”التوضیح“
کے محقق حاشیہ میں مزید مقامات کے نشان دہی کرتے ہوئے
فرماتے ہیں:
قلت: فات المصنف بعضُ المواضعِ الیک بیانُھا: کتاب
الجھاد، باب:
قول اللہ تعالٰی: ﴿قُلْ ھَلْ تَرَبَّصُوْنَ
بِنَآ اِلَّآ اِحْدَی الْحُسْنَیَیْنِ﴾، (۲۹۳۶) کتاب الجھاد، باب ھل یرشد المسلم أھل الکتاب أو یعلمھم
الکتاب، (۲۹۷۸) کتاب الجھاد، باب: قول النبی صلی اللہ علیہ
وسلم: ”نصرت بالرعب مسیرة شھر“․ ورواہ معلقاً قبل حدیث (۱۳۹۵) کتاب الزکاة، باب: وجوب الزکاة، (۷۵۴۱)
کتاب التوحید، باب: ما یجوز من تفسیر التوراة
وغیرھا من کتب اللہ بالعربیة وغیرھا․ (ھامش التوضیح، ص:۳۷۰، ج:۲)
بندہ کہتا ہے:
”التوضیح“
کے محقق سے دو مقام نظر انداز ہوگئے ہیں:
۱-
کتاب الصلاة، باب: کیف فرضت الصلاة فی الاسراء میں حدیث: ۳۴۹ سے قبل معلّقاً۔
۲- کتاب الجھاد، باب: من استعان
بالضعفاء والصالحین فی الحرب میں حدیث: ۲۸۹۶ سے قبل معلّقاً۔
حدیثِ
ہرقل کی تخریج کے مقامات کا ایک جدول ذیل میں پیش
کیا جاتا ہے:
صحیح
بخاری مطبوعہ قدیمی: کراچی کا
نمبرشمار کتاب باب کتنی دفعہ تخریج
ہوئی متصلاًتعلیقاً؟ صفحہ نمبر جلدنمبر
۱ کیف کان بدءُ الوحی الی رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم ۱ متصلاً ۴، ۵ ۱
۲ الایمان باب بلا
ترجمة، بعد باب سوٴال جبریل النبی صلی اللہ علیہ
وسلم الخ ۱ متصلاً ۱۳ ۱
۳ الصلاة کیف فرضت
الصلاة فی الاسراء ۱ معلقاً ۵۰ ۱
۴ الزکاة وجوب الزکاة ۱ معلقاً ۱۸۷ ۱
۵ الشہادات من أمر بانجاز
الوعد ۱ متصلاً ۳۶۸ ۱
۶ الجہاد قول اللّٰہ
عز وجل: قل ہل تربصون بنا الا احدی الحسنیین ۱ متصلاً ۳۹۳ ۱
۷ الجہاد من استعان
بالضعفاء والصالحین فی الحرب ۱ معلقاً ۴۰۵ ۱
۸ الجہاد ہل یرشد
المسلم أہل الکتاب أو یعلمہم الکتاب ۱ متصلاً ۴۱۱ ۱
۹ الجہاد دعاء النبی
صلی اللہ علیہ وسلم الی الاسلام والنبوة الخ ۲ حافظ کی
تحقیق کے مطابق (فتح
الباری ۶۳/۸) متصلاً ۴۱۲/۴۱۳ ۱
۱۰ الجہاد قول النبی صلی اللہ علیہ
وسلم: نصرت بالرعب مسیرة شہر الخ ۱ متصلاً ۴۱۸ ۱
۱۱ الجزیة
والموادعة فضل الوفاء بالعہد ۱ متصلاً ۴۵۰ ۱
۱۲ التفسیر قل یٰأہل الکتٰب تعالوا الی
کلمة سواء بیننا وبینکم الخ ۲ (عینی کے شمار کے مطابق) متصلاً ۶۵۳/۶۵۴ ۲
۱۳ الأدب صلة المرأة أمہا ولہا زوج ۱ متصلاً ۸۸۴ ۲
۱۴ الاستئذان کیف یکتب الی أہل الکتاب ۱ متصلاً ۹۲۶ ۲
۱۵ الأحکام ترجمة الحکام وہل یجوز ترجمان واحد ۱ متصلاً ۱۰۶۸ ۲
۱۶ أخبار
الآحاد ما کان النبی صلی
اللہ علیہ وسلم یبعث من الأمراء والرسل واحدا بعد واحد۱ معلقاً ۱۰۸۷ ۲
۱۷ التوحید ما یجوز من تفسیر التوراة و کتب
اللّٰہ بالعربیة وغیرہا ۱ معلقاً ۱۱۲۵ ۲
***
-----------------------------------------
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 3 ،
جلد: 97 ، جمادی الاولی 1434 ہجری مطابق مارچ 2013ء